تعلیمی اداروں میں روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی ایکٹیوٹیزسے بچوں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔مشاہدے میں آیا ہے کہ ہونہار اساتذہ اور ہونہار طلباء دو سے تین گھنٹے روزانہ ڈینگی ایکٹیوٹیز میں وقت سرف کرتے ہیں۔اگر بروقت توجہ نہ دی گئی تو اندیشہ ہے کہ گورنمنٹ سکولوں میں بچوں کی تعداد کم ہونا شروع ہو جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق ڈینگی ایک خطرناک وبا ہے جس نے بے شمار قیمتی جانیں نگل لیں۔لہذا اس کی روک تھام کے لیے جس طرح ہسپتالوں میں انسداد ڈینگی مہم کو کو پروان چڑھایا گیا وہ قابل تعریف ہے۔تعلیمی اداروں میں بھی اس حوالے سے آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا۔مگرگزشتہ سال آ ٓگاہی کے نام پر ایک ایپلیکیشن بنا کر ہر گورنمنٹ اسکول کے ہونہار استادیا استانی کو اس کے استعمال پر مامور کر دیا گیا ہے اوراب روزانہ کی بنیا د پر پانچ سے دس سرگرمیاں جمع کروانا لازمی ہیں۔ سرگرمیاں کروانے میں میں کم سے کم دو سے تین گھنٹے روزانہ درکار ہیں۔ زیادہ تر پرائمری سکولوں میں جہاں چھ استاتذہ ہونے چاہیے وہاں اساتذہ کی تعداد یاد ایک دو یا تین ہے۔اگر ہونہاراساتذہ روزانہ ان ڈینگی سرگرمیوں میں لگے رہیں گے تو گورنمنٹ کے ریکارڈ میں تو وہ گڈ بکس میں شامل ہو جائیں گے مگر تعلیمی نظام کا نقصان نا معلوم وجوہات کی نظر ہو جائے گا اوراس کی ذمہ داری کوئی لینے کے لیے تیار نہیں ہو گا۔ حکومتی نمائندگان یا پالیسی بنانے والے افسرآن کے بچے گورنمنٹ سکولوں میں زیر تعلیم نہیں ہیں۔ لہذا بے بس عوام کی طرف سے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی سے اپیل کی جاتی ہے کہ سکولوں سے اس نام نہاد ڈینگی ایپلیکیشن کو ختم کرکے اساتذہ کو پڑھائی کی ذمہ داری پر لگا رہنے دیا جائے یا پھر ہرگورنمنٹ افسر اور سیاستدان کے بچوں کا پرائیویٹ سکول میں داخلے پر پابندی لگائی جائے تا کہ انہیں احساس ہو کہ ڈینگی ایکٹیوٹیز سے روزانہ کی بنیاد پر بچوں کا کس قدر تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔
Load/Hide Comments