روحانیت سپر سائنس ہے اور یہ سائنس سے بھی آگے ہے، اور پاکستان کے نظریے کو چھوڑ کر ہم نہ اسلامی رہے اور نہ ہی فلاحی رہے، ہم روحانیات کو سپر سائنس بنائیں گے اور اب اس یونیورسٹی میں روحانیات کو باقاعدہ طور پر پڑھایا جائے گا وزیراعظم عمران خان کا ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب

جہلم(ڈاکٹر عمران جاوید خان) وزیراعظم عمران خان نے روحانیات اور سائنس سے متعلق یونیورسٹی “القادر “کا بنیاد رکھتے ہوئے کہا ہے کہ روحانیت سپر سائنس ہے اور یہ سائنس سے بھی آگے ہے، اور پاکستان کے نظریے کو چھوڑ کر ہم نہ اسلامی رہے اور نہ ہی فلاحی رہے،ضلع جہلم کی تحصیل سوہاوہ میں القادر یونیورسٹی کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس یونیورسٹی کی بنیاد روحانیت کے سپہ سالار شیخ عبدالقادر جیلانی کے نام پر رکھی گئی ہے جہاں جدید سائنس اور ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ روحانیات کو پڑھایا جائے گا،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں روحانیات کے حوالے سے کوئی یونیورسٹی موجود نہیں لیکن ہم روحانیات کو سپر سائنس بنائیں گے اور اب اس یونیورسٹی میں روحانیات کو باقاعدہ طور پر پڑھایا جائے گا،انہوں نے کہا کہ روحانیات کو ہم سپرسائنس سے سمجھتے ہیں اور یہ سائنس سے بھی آگے ہے،اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں اس لیے کہ جب میں نے 23سال پہلے جب سیاست شروع کی تھی تو میرا ایک مقصد تھا، میں یہ سمجھتا تھا کہ جس مقصد کے لیے پاکستان کو بنایا گیا، اس کے پیچھے ایک بڑی تاریخ ہے، یہ کوئی عام ملک نہیں ہے اس کے پیچھے دو بڑے ذہن علامہ اقبال اور قائد اعظم تھے، علامہ اقبال نے فلاحی ریاست کے تصور کو تقویت دی،ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ نے مدینے کی ریاست قائم کرکے حکم الہیٰ کا نفاذ کیا اور‘ہمیں حکم ہے ان کے راستے پر چلنے کا اور ان کا حکم تھا مدینے کی ریاست، اور وہ تھی اسلامی فلاحی ریاست جس کو پاکستان نے بننا تھا لیکن نہ ہم اسلامی رہے اور نہ ہی فلاحی بس ایک ریاست بن گئے،پاکستان کی نظریے کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ‘افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ جب پاکستان ٹوٹا اور ایسٹ پاکستان ہم سے علیحدہ ہوا تو وہ اس لیے تھا کہ جب پاکستان کا نظریہ پیچھے چلا گیا اور ایسٹ پاکستان کے لوگوں نے کہا کہ ہم کیوں اس ریاست کا حصہ بنیں،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ‘میں آج پیش گوئی کررہا ہوں کہ اگر ہم نے اپنے ملک کو واپس اس نظریے پر نہ لے کر گئے جس کے لیے ملک بنا تھا، یہ یاد رکھیے فوج ملک کو اکٹھا نہیں رکھتی ہیں، ملک کو عوام اکٹھا رکھتے ہیں کیونکہ عوام اس ریاست کا حصہ بننا چاہتے ہیں، ریاست عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرتی ہے،ان کا کہنا تھا کہ ریاست لوگوں کوانصاف دیتی ہے تو ایسٹ پاکستان کے لوگوں نے کہا ہمیں انصاف نہیں مل رہا ہے، ان میں احساس محرومی آگئی اور انہوں نے کہا کہ ویسٹ پاکستان میں جس طرح کی طاقت ہے وہ ہمیں نہیں مل رہی ہے،انہوں نے کہا کہ‘ہندوستان نے تو کوشش کی لیکن ملک ٹوٹنے کی غلطی ہماری تھی کیونکہ ہم نے اپنے لوگوں کو انصاف نہیں دیااور آج بھی ہم لوگوں کو انصاف نہیں دیں گے، فاٹا کے لوگوں کے برے حالات ہیں ہمیں ان کی مدد کرنی ہے، بلوچستان میں کئی علاقے ہیں جہاں لوگ بہت پیچھے رہ گئے ہیں، اندرون سندھ میں 70 فیصد 75 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں غریب نیچے ہے اور امیر، امیر ہے،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘یہ وہ ریاست نہیں جس کا بانیان پاکستان نے کہا تھا، میں نے سوچا کہ جب بھی اللہ نے مجھے موقع دیا تو اپنے نوجوانوں میں یہ سوچ لے کر آو?ں گا کہ جس مقصد کے لیے یہ ملک بنا تھا کم از کم ان کو یہ بتاوں گا اور پاکستان میں کیسے لیڈرشپ آسکتی ہے جب نوجوانوں کو پاکستان کے نظریے کا نہیں پتہ ہو، نظریہ لیڈر کو بناتا ہے اس لیے آپ 70 برسوں میں دیکھ لیں کتنے لیڈر آئے، ذوالفقار بھٹو کے بعد سارے عوام کے خیر خوا بن جاتے ہیں اور جب جاتے ہیں تو لندن اور ساری دنیا میں ان کی جائیدادیں ہوتی ہیں اور عوام غریب بن جاتے ہیں،یونیورسٹی کے مقاصد سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘نظریہ کوئی نہیں اور لیڈر کوئی نہیں بن رہا ہے اس لیے ہم نے یہ یونیورسٹی مقصد سے بنائی ہے، یہاں ہم نے اپنے نوجوانوں کو لیڈر بنانا ہے اور وہ اس طرح لیڈر بنیں گے جب انہیں پتہ چلے گا کہ پاکستان کا مقصد کیا ہے اور یہ ملک کیوں بنا تھا۔

Share on FacebookTweet about this on TwitterShare on Google+