گزشتہ روز ڈاکٹر آفتاب چائیلڈ سپیشلٹ نے نمونیا کے متعلق پکچر دیتے ہوئے بتایا کہ نمونیا ایک موزی مرض ہے۔ اس کے مختلف مراحل ہیں۔ ابتدائی طور پر اس پر کنڑول کرنا آسان ہے بعد میں پیچدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ جس پر کنڑول کرنا مشکل ہو جاتاہے۔ ایک سروے کے مطابق روزانہ 250بچے اس مرض کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔ابتدا میں جب بچے نمونیا میں مبتلا ہوتے ہیں تو وہ سوجن کا شکار ہو ں گے۔سانس کا تیز ہونا ناک پھڑکنا اس کی علامات ہیں ۔ بلاشبہ نمونیا کے جراثیم ایک بچے سے دوسرے بچے تک منسلک ہو جاتے ہیں۔ ملیریا اور خسرے کی بیماری کی وجہ سے بچوں کی خاص تعدا د مر جاتی ہے۔ قوت مدافعت بڑھانے سے نیز مناسب کپڑوں کا استعمال کر کے اور ٹھنڈی چیزوں سے اجتناب کرنے سے نمونیا جیسی بیماری سے بچوں کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹرصاحب کا کہنا تھا ایک سروے روپورٹ کے مطابق نمونیا سے مرنے والے بچوں کی 90%تعداد کا تعلق ترقی پذیر ممالک سے ہے انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کی ماوٗں کا یہ فرض بنتاہے کہ جب وہ بچوں کو علیل دیکھیں فوری طور پر قریبی کسی مستند ڈاکٹر سے چیک آپ کروائیں تا کہ کسی قسم کی پیچدگی نہ ہو ۔ بلا شبہ معصوم بچے پھول کی ماند ہو تے ہیں۔اُن کی احتیاط کے ساتھ پرورش اور دیکھ بھال کر نے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
Load/Hide Comments